مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی وزارت اطلاعات کی جانب سے سینیٹ میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چار سالوں میں پنجاب میں 15، سندھ میں 11، کے پی میں 13 اوربلوچستان میں 3 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ چار سالوں میں مجموعی طورپر 42 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ چار سال کے دوران صحافیوں کے قتل کے کیسز میں سے صرف ایک میں ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ وزارت داخلہ صحافیوں کے قتل کے بارے میں جامع رپورٹ سینیٹ میں جمع کروائے۔
سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات بے خبر ہے بلوچستان میں تین نہیں 10سے زائد صحافی قتل ہوئے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے صحافیوں کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے۔سینیٹر مشاق احمد نے کہا کہ حامد میر, ابصار عالم اسد طور, مطیع اللہ جان پرحملوں میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اگر ان تمام صحافیوں کے ملزم پکڑے جاتے تو ارشد شریف شہید نہ ہوتے۔ ہم صحافیوں کا خون کن کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ صحافی حق اور سچ کی تلاش میں اپنی جان گنوا دیتا ہے۔ قتل کیے گئے صحافی کس کے خلاف سرگرم تھے یہ سامنے آجائے تو قاتل بھی پکڑے جائیں گے۔
آپ کا تبصرہ